تازہ ترین:

شہبازشریف حکومت نے اپنے اقتدار کے آخری ہفتوں میں پبلک سیکٹر کے ترقیاتی اخراجات کا بڑا حصہ اراکین پارلیمنٹ کی سکیموں پر خرچ کر دیا

shahbaz shareef

شہباز شریف نے اپنے آخری چھ ہفتوں میں پبلک سیکٹر کی ترقیاتی اخراجات کا بے دردی سے استعمال کیا تقریبا 99 فیصد اراکین پرلیمنٹ  کی سکیموں پر یہ اخراجات خرچ کر دیے گئے شہباز شریف 2018 میں پاکستان کے  اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے تھے بعد میں 2022 میں عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کے نیتجے میں گرا کر شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہو گئے تھے یاد رہے شہباز شریف کی وزارت عظمی کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کافی اضافہ ہوا اور جب جنوری میں عمران خان نے پنجاب اور کے پی کے اسمبلی توڑ دی تھی تو شہباز شریف حکومت  نے سپریم کورٹ میں یہ کہہ کر الیکشن کروانے سے انکار کر دیا تھا کہ ہمارے پاس اتنا بجٹ نہیں ہے کہ ہم الیکشن کروا سکیں۔شہباز شریف کی حکومت 9 اگست 2023 کو ختم ہو گئی تھی جب انہوں نے صدر عارف علوی کو اسمبلی تحلیل  کرنے کا خط لکھ دیا تھا صدر عارف علوی کی منظوری سے اسمبلی تحلیل ہوگی تھی اور یہ حکومت 12 اگست 2023 کو تحلیل ہوگی تھی اب پاکستان میں اس موضوع پر بحث کی جا رہی ہے کہ اس حکومت کے تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں الیکشن ہوتے ہیں کہ نہیں حکومتی ذرائع کے مطابق 90 دن میں الیکشن ہونا مشکل ہے الیکشن کا سال 2024 بتایا جا رہا ہے

شہباز شریف کی حکومت جو کہ 2022 میں وجود میں ائی تھی اس حکومت نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے کوئی خاطر خواہ پرفارمنس نہیں دکھائی جس کی وجہ سے ڈالر پیٹرول اور  اشیا کی ہر چیز مہنگی ہو گئی پاکستان میں بجلی کے ریٹ بھی بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے غریب عوام کے بلوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور مشکل کے ان حالات میں غریب عوام کا گزر بسر کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔

شہباز حکومت پی ڈی ایم کی شکل میں وجود میں ائی تھی ان پی ڈی ایم کی سرپراہی مولانا فضل الرحمن کر رہے تھے اور اس حکومت میں تقریبا ملک کی ہر جماعت برابر کی شریک تھی تحریک انصاف اس حکومت میں نہیں شامل تھی اور وہ اپوزیشن میں تھی باقی اس ملک کی ہر جماعت پی ڈی ایم کی شکل میں حکومت میں شامل تھی۔